بے زبانی کو عطا یوں بھی زباں ہونے لگی
بے زبانی کو عطا یوں بھی زباں ہونے لگی
صوفی محمد تنویر ساجد نقشبندی
MORE BYصوفی محمد تنویر ساجد نقشبندی
بے زبانی کو عطا یوں بھی زباں ہونے لگی
میری حالت ان کے چہرے سے عیاں ہونے لگی
ہر مسرت ہر خوشی بنتی گئی تصویر غم
دھیرے دھیرے نغمگی آہ و فغاں ہونے لگی
شب کے ڈھلنے تک جمی تھی محفل شعر و سخن
آنکھ جھپکی تھی کہ مسجد میں اذاں ہونے لگی
تیرے ہاتھوں کی مہک ہے اب بھی میرے ہاتھ میں
تیری خوشبو میری سانسوں میں رواں ہونے لگی
وقت رخصت آپ نے دی تھی دعائیں میرے ساتھ
ابر بن کر وہ سفر میں سائباں ہونے لگی
خاک بن کر ان کی گلیوں میں پہنچتا کاش میں
میری مٹی بھی لحد میں رائیگاں ہونے لگی
آنکھوں آنکھوں ہی میں ساجدؔ کہہ گئے سب حال دل
اپنی خاموشی نئی طرز بیاں ہونے لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.