بے ضمیری کا پتہ دیتا رہا
بے ضمیری کا پتہ دیتا رہا
ظرف تھا خالی صدا دیتا رہا
دیکھنے کی ہم نے زحمت ہی نہ کی
ہاتھ میں وہ آئینہ دیتا رہا
چشم نم رنج و محن کے ساتھ ساتھ
وقت ہم کو تجربہ دیتا رہا
اور کیا کرتا غریبوں کا علاج
پڑھ کے پانی پر دوا دیتا رہا
سن کے وہ کرتے رہے تھے ان سنی
پھر بھی میں ان کو سدا دیتا رہا
اے صداؔ مجھ کو تو بس میرا یقیں
ہر قدم پر حوصلہ دیتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.