بے بسی کے دور میں کیا مسکرانا چھوڑ دیں
بے بسی کے دور میں کیا مسکرانا چھوڑ دیں
تم نہیں آئے تو ہم سجدے میں آنا چھوڑ دیں
آندھیوں کا رخ ہماری اور ہے بے شک رہے
یہ نہیں ہوگا کہ ہم دیپک جلانا چھوڑ دیں
ہم نے اپنی آستینوں کو کھلا رہنے دیا
اب ہمارے سانپ بھی تو پھسپھسانا چھوڑ دیں
یہ نہیں ہوگا بھلے ہی جنگ چھڑ جائے ابھی
ہم کسی کے خوف سے کھانا کمانا چھوڑ دیں
ہم زمانہ سے خفا ہیں اس کا یہ مطلب نہیں
آپ کے ہاتھوں میں ہم سارا زمانا چھوڑ دیں
دشمنی یاری میں بدلی ہے ہماری آج ہی
ہم تمہیں کیوں آج سے ہی آزمانا چھوڑ دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.