بیچا نہ ہم نے دل نہ خریدار تک گئے
بیچا نہ ہم نے دل نہ خریدار تک گئے
جو کم عیار تھے وہی بازار تک گئے
وہ سلسلے بھی کتنے دل آویز تھے کہ جو
زنجیر پا سے گیسوئے خم دار تک گئے
تھی ہم سے آگے آگے وہاں بھی الم کی دھوپ
جب تک ہم اس کے سایۂ دیوار تک گئے
ہر بار کھینچ لائی ہمیں غیرت جنوں
سو بار یوں تو ہم بھی در یار تک گئے
رستے میں کون کون ملا کچھ خبر نہیں
کوئے صنم سے مرحلۂ دار تک گئے
ٹھہرا نہ جز ترے کوئی یوسف نگاہ میں
جانے کو ہم بھی مصر کے بازار تک گئے
ٹوٹا نہ ایک سنگ بھی کیا جانے کتنے لوگ
تیشہ بدست دامن کہسار تک گئے
کتنے عزیز ہیں یہ مسیحا کو کیا خبر
وہ زخم دل جو لذت آزار تک گئے
اے شانؔ سوچتی ہوں کہ وہ ہاتھ کیا ہوئے
جو شاخ گل کو چھوڑ کے تلوار تک گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.