بے چارے صحرا کو اک نوالہ نہیں بچا ہے
بے چارے صحرا کو اک نوالہ نہیں بچا ہے
ہمارے پاؤں میں کوئی چھالا نہیں بچا ہے
وہ شہر ہجراں کا آخری فرد تھا سو خوش تھا
کہ اس سے کوئی بچھڑنے والا نہیں بچا ہے
سیاہ ذہنوں نے مل کے ایسے اندھیرے بوئے
کسی تصور میں بھی اجالا نہیں بچا ہے
غریب جمنا کا سر پٹکنا بتا رہا ہے
جو دھن سناتا تھا وہ گوالا نہیں بچا ہے
پلٹ کے دل کو نہ آؤ امیدو لوٹ جاؤ
ٹھکانا خود ہم نے پھونک ڈالا نہیں بچا ہے
جو دسترس کے شکار ہیں وہ یہ جانتے ہیں
ہاں ان پہ اب ایک بھی حوالہ نہیں بچا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.