بے چین ہوں خونابہ فشانی میں گھرا ہوں
بے چین ہوں خونابہ فشانی میں گھرا ہوں
بھیگے ہوئے لفظوں کے معانی میں گھرا ہوں
جو پیڑ پکڑتا ہوں اکھڑ جاتا ہے جڑ سے
سیلاب کے دھارے کی روانی میں گھرا ہوں
مفہوم کا ساحل تو نظر آتا ہے لیکن
میں دیر سے گرداب معانی میں گھرا ہوں
اب لوگ سناتے ہیں مجھے میرے ہی قصے
میں پھیل کے اپنی ہی کہانی میں گھرا ہوں
انبوہ مہ و سال کا کیا بار اٹھے گا
ٹھہرے ہوئے لمحے کی گرانی میں گھرا ہوں
جس شخص کو چاہا ہے اسی شخص کے کارن
زلفیؔ میں کسی کرب بیانی میں گھرا ہوں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 537)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.