بے چینی کے لمحے سانسیں پتھر کی
بے چینی کے لمحے سانسیں پتھر کی
صدیوں جیسے دن ہیں راتیں پتھر کی
پتھرائی سی آنکھیں چہرے پتھر کے
ہم نے دیکھیں کتنی شکلیں پتھر کی
گورے ہوں یا کالے سر پر برسے ہیں
پرکھی ہم نے ساری ذاتیں پتھر کی
نیلامی کے در پر بے بس شرمندہ
خاموشی میں لپٹی آنکھیں پتھر کی
دل کی دھڑکن بڑھتی جائے سن سن کر
شیشہ گر کے لب پر باتیں پتھر کی
اندر کی آرائش نازک کیا ہوگا
باہر وزنی ہیں دیواریں پتھر کی
آؤ مل کر ان میں ڈھونڈیں آدم زاد
چلتی پھرتی جو ہیں لاشیں پتھر کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.