بے چینیوں کے رنگ سوالوں میں بھر گئے
بے چینیوں کے رنگ سوالوں میں بھر گئے
منزل سے پوچھتا ہوں کہ رستے کدھر گئے
دل کو نچوڑا اتنا کہ احساس مر گئے
خود کو بگاڑ کر تجھے ہم پار کر گئے
مجھ کو اداس دیکھا جو ملنے کے بعد بھی
وہ اپنے دل کا درد بتانے سے ڈر گئے
پونم کی شب کا چاند جو کھڑکی پہ آ گیا
کمرے میں میرے یادوں کے گیسو بکھر گئے
ساحل کی قید میں کہیں جلتی ہے اک ندی
میرے خیال ریت کے دریا میں مر گئے
ویرانیوں کو اپنا مقدر سمجھ لیا
سارے فریب سہہ کے وہ چپ میں اتر گئے
مہتاب پر نہیں ہے ہوا بھی سکون بھی
سناٹا دل میں بھرنے کو ہم کیوں ادھر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.