بیداد کا لب پر مرے شکوہ نہیں ہوتا
بیداد کا لب پر مرے شکوہ نہیں ہوتا
فریاد سے زخموں کا مداوا نہیں ہوتا
یوں گھور کے دیوار کو کیوں دیکھ رہے ہو
دیوار پہ تقدیر کا لکھا نہیں ہوتا
یوں آج مجھے پاؤں سے ٹھکراتی نہ دنیا
دنیا کو اگر ٹوٹ کے چاہا نہیں ہوتا
انگلی کے اشارے پہ جو ہم ناچ رہے ہیں
کس روز مداری کا تماشا نہیں ہوتا
ہر چار طرف خاک پہ بکھرے ہوئے ہوتے
تسبیح کے دانوں میں جو رشتہ نہیں ہوتا
جس قوم کو امروز کا ادراک نہیں ہو
اس قوم کو اندازۂ فردا نہیں ہوتا
منظرؔ تپش ریگ میں کیا ڈھونڈ رہے ہو
صحرا کی کڑی دھوپ میں سایہ نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.