بیگانہ ہر راحت و غم تم نے کیا ہے
بیگانہ ہر راحت و غم تم نے کیا ہے
مجھ پر یہ کرم بھی بقسم تم نے کیا ہے
شائستۂ آداب محبت جو نہیں تھے
گمراہ انہیں شیخ حرم تم نے کیا ہے
دیدار کے پیاسوں سے جو کہہ دوں تو بگڑ جائیں
بدنام محبت کا بھرم تم نے کیا ہے
تھوڑا سا الگ ہٹ کے رہ عام کی حد سے
سنتا ہوں کہ اکثر مرا غم تم نے کیا ہے
ربط نگہ دل کا خلاصہ جسے کہئے
اکثر وہی افسانا رقم تم نے کیا ہے
ہر مصلحت وقت کی چوکھٹ پہ جھکا کے
انصاف کا خون اہل قلم تم نے کیا ہے
زاہد سے نہالؔ آج کوئی پوچھ لے اتنا
سر کیوں در مے خانہ پہ خم تم نے کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.