بے جا تکلفات میں کچھ بھی نہیں بچا
بے جا تکلفات میں کچھ بھی نہیں بچا
حد درجہ احتیاط میں کچھ بھی نہیں بچا
اب تم ہمارے ہاتھ کو آئے ہو تھامنے
اب تو ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں بچا
زندہ ہوں ایک خواب اور اک آس کے طفیل
ورنہ تو اس حیات میں کچھ بھی نہیں بچا
ملبے سمیٹنے میں گزاری تمام عمر
معمول حادثات میں کچھ بھی نہیں بچا
سائنس نے لا شعور کی پرتیں بھی کھول دیں
پڑھنے کو نفسیات میں کچھ بھی نہیں بچا
پیش نظر رموز وراثت نہ رکھ سکے
حد درجہ التفات میں کچھ بھی نہیں بچا
اب کی تو بات اور ہے ورنہ بچھڑتے وقت
لگتا تھا کائنات میں کچھ بھی نہیں بچا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.