بے کار نہ جائیں گی اب وقت کی تقریریں
بے کار نہ جائیں گی اب وقت کی تقریریں
ذہنوں پہ ابھر آئیں کچھ فکر کی تحریریں
اے اہل ستم سن لو پیغام تغیر ہیں
زندان تخیل میں بجتی ہوئی زنجیریں
کب ہوں گی خدا جانے دیواروں پہ آویزاں
احساس محبت کی بکھری ہوئی تصویریں
ہر شخص کی غفلت کو اب سامنے لے آئیں
سمٹی ہوئی تدبیریں ٹھہری ہوئی تقدیریں
جو دل کا لہو پی کر برسوں میں پلیں راجےؔ
تاریک فضاؤں پر جھپٹیں تو وہ تنویریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.