بے کل ہے مکھ نگاہ میں بوسوں کی پیاس ہے
بے کل ہے مکھ نگاہ میں بوسوں کی پیاس ہے
کچھ تو بتا تو کس سے بچھڑ کر اداس ہے
تصویر میں جھکا ہے ندی پر کدم کا پیڑ
پانی میں پیرتا ہوا بت بے لباس ہے
تیری قسم کہ تجھ کو بنا کر متاع زیست
اب کوئی آرزو ہے نہ اب کوئی آس ہے
کھلتی ہے روز شام کو اک چمپئی دھنک
گاؤں کے اس مکاں پہ جو دریا کے پاس ہے
کمرے کی شیلف پر ہے سجی بدھ کی مورتی
گلدان میں چنی ہوئی جنگل کی گھاس ہے
دیکھوں تجھے تو روح کا صحرا سلگ اٹھے
چاہوں تجھے تو تیری لگن میں مٹھاس ہے
جوڑے کی قوس میں گندھے کچھ مالتی کے پھول
ساڑی کی سلوٹوں میں لونڈر کی باس ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 698)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.