بیکسی کا عجیب عالم ہے
بیکسی کا عجیب عالم ہے
ہم نوا ہے نہ کوئی ہم دم ہے
حال دل اپنا میں کہوں کس سے
رازداں ہے نہ کوئی محرم ہے
جسم ہے چور چور زخموں سے
جس کا درماں نہ کوئی مرہم ہے
کچھ بتاؤ تو ماجرا کیا ہے
ہونٹ ہنستے ہیں آنکھ پر نم ہے
ہم بھی پہنچیں گے اپنی منزل پر
عزم راسخ ہے سعی پیہم ہے
گلستاں کا مآل کیا ہوگا
باغباں کا مزاج برہم ہے
کوئی سمجھے اگر تو کیا سمجھے
ان کی ہر ایک بات مبہم ہے
زندگی کہتی ہے جسے دنیا
یا تو شعلہ ہے یا وہ شبنم ہے
تیرگی بڑھ رہی ہے اے انجمؔ
سب چراغوں کی لو جو مدھم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.