بیتاب ہوں بے باک ہوں اس سے بھی سوا ہوں
بیتاب ہوں بے باک ہوں اس سے بھی سوا ہوں
خاکی ہوں مگر کون سی مٹی کا بنا ہوں
آیا ہے اگر وقت تو سولی پہ چڑھا ہوں
انجیل محبت کا میں کردار رہا ہوں
میں دجلۂ کہسار ہوں سیلاب نما ہوں
سرکش ہوں مگر اونچی چٹانوں میں گھرا ہوں
اوراق دبستاں میں یہ سرسبز مناظر
پژمردہ کتابوں میں کسے دیکھ رہا ہوں
میں آج بھی ہوں لالۂ فردوس معانی
لیکن یہ مصیبت ہے کہ صحرا میں کھلا ہوں
پلٹا ہوں تو کھلنے لگے ماضی کے دریچے
منزل نے قدم میرے لیے ہیں جو بڑھا ہوں
ان کو بھی ہے شدت سے ملاقات کی خواہش
اک عمر سے ہر سمت جنہیں ڈھونڈ رہا ہوں
حساس بلا کا ہوں مگر وقت تحمل
معلوم یہ ہوتا ہے کہ پتھر کا بنا ہوں
یاد آئی تو محسوس ہوا جیسے کوئی چیز
رکھ دی ہے کسی طاق پہ اور بھول گیا ہوں
مجھ سے ہی عبارت ہے یہ سرگرمیٔ عالم
میں سینۂ گیتی کے دھڑکنے کی صدا ہوں
انداز سخن لاکھ بدلتا رہے ماہرؔ
ہر حال میں شاعر ہوں محبت کی صدا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.