بیتاب و مضطرب نظر آتی ہیں آندھیاں
بیتاب و مضطرب نظر آتی ہیں آندھیاں
گرمی دکھا رہی ہے مری خاک آشیاں
اف وہ نگاہ ناز کی افسوں طرازیاں
رگ رگ میں دوڑتی ہیں محبت کی بجلیاں
اف وہ خرام ناز کی محشر خرامیاں
پامال آرزو ہوئیں کتنی جوانیاں
بدلا ہوا ضرور ہے انداز گفتگو
چھپتی نہیں ہیں آپ کے لہجہ کی تلخیاں
سائے میں زلف یار کے گزری ہے زندگی
جھیلی کہاں ہیں آپ نے زنداں کی سختیاں
جب تک غم و الم نے سہارا نہیں دیا
دیکھیں کہاں حیات کی ہم نے تجلیاں
فیضیؔ ہے کوئی مجھ سا زمانے میں بد نصیب
میرے ہی دوست کرتے ہیں میری برائیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.