بیوہ ماں کو خون کے آنسو رلاتے ہیں چراغ
بیوہ ماں کو خون کے آنسو رلاتے ہیں چراغ
چھوڑ کر بستہ کتابیں جب کماتے ہیں چراغ
سونے چاندی تانبے پیتل سے بنانا فن نہیں
اہل فن ہیں جو کہ مٹی سے بناتے ہیں چراغ
آج بھی میرے وطن کے چھوٹے چھوٹے گاؤں میں
شام ہوتے ہی بڑے بوڑھے لگاتے ہیں چراغ
کشتیاں رستے سے ہٹ جائیں نہ طوفاں کے سبب
ہم اندھیروں میں لب ساحل جلاتے ہیں چراغ
دیوتا بھی آرتی کا خوب لیتے ہیں مزہ
حسن والے تھالیوں میں جب سجاتے ہیں چراغ
بے تحاشہ جذبۂ الفت میں لگ جاتی ہے آگ
وہ حنائی دست نازک سے جلاتے ہیں چراغ
تن کے اجلے من کے کالے لوگ یہ کرتے ہیں کام
خود نہیں رکھتے تو اوروں کے بجھاتے ہیں چراغ
وقت رخصت اشک لرزیدہ سے پلکوں پہ فرازؔ
صبح دم تاروں کے جیسے جھلملاتے ہیں چراغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.