بے وفا میں بھی سہی تجھ میں وفا بھی تو نہیں
بے وفا میں بھی سہی تجھ میں وفا بھی تو نہیں
زندگی تجھ سے مگر مجھ کو گلہ بھی تو نہیں
مجھ سے بہتر کوئی مل جائے تجھے ممکن ہے
مجھ کو تجھ جیسا ابھی کوئی ملا بھی تو نہیں
کیوں نہ بھٹکوں میں کہ سنسانوں بھری وادی میں
جو ابھارے مجھے اب ایسی صدا بھی تو نہیں
جب یہ امید تھی جو مانگوں گا ہوگا مقبول
ہاتھ بھی اٹھ نہ سکے لب پہ دعا بھی تو نہیں
میں بھی خاموش رہا مجھ کو ہے احساس مگر
اور کہتا بھی کیا کچھ تم نے کہا بھی تو نہیں
اب پرکھ میری وفاؤں کی بھلا کیسے ہو
اب وہ پیمانہ ہو کیا تجھ میں جفا بھی تو نہیں
ہم کو اوروں میں بہت عیب نظر آتا ہے
جو تھی اس دیش میں پہلے وہ فضا بھی تو نہیں
کم نہیں مرد تو عورت بھی کہاں کچھ کم ہے
اس میں گر شرم نہیں اس میں حیا بھی تو نہیں
تجھ سے اے دوست مجھے اور ہو امید بھی کیا
حق شناسی کا وہ اب دور رہا بھی تو نہیں
ایک مدت سے ترستی ہیں نگاہیں اس کو
چھوڑ کر مجھ کو مگر دور گیا بھی تو نہیں
ڈھونڈھنا بھی ہے اسے عمر کی حد تک انورؔ
اور ڈھونڈوں بھی کہاں کوئی پتہ بھی تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.