بے وفا سے گلا کیا نہ گیا
بے وفا سے گلا کیا نہ گیا
لطف غم بے مزہ کیا نہ گیا
لاکھ چاہا بنے وہ میرا گھر
سنگ کو آئنہ کیا نہ گیا
اس نے غم ہی دئے محبت میں
پاس عہد وفا کیا نہ گیا
رات بھر جاگے انتظار کیا
اس سے وعدہ وفا کیا نہ گیا
وہ جدا ہم سے ہو گیا لیکن
اس کو دل سے جدا کیا نہ گیا
عشق میں غم سہے مگر پھر بھی
عشق سے دل برا کیا نہ گیا
بعد مدت کے جب ملے اس سے
کوئی شکوہ گلہ کیا نہ گیا
بت تراشے ہزار آذر نے
بت کو غم آشنا کیا نہ گیا
وعظ کیا کیا دئے نہ واعظ نے
رند کو پارسا کیا نہ گیا
جان دے دی کسی کے غم میں ظفرؔ
اور اس کے سوا کیا نہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.