Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے وفا وعدہ شکن اور ستم گر نکلا

عمر قریشی

بے وفا وعدہ شکن اور ستم گر نکلا

عمر قریشی

MORE BYعمر قریشی

    بے وفا وعدہ شکن اور ستم گر نکلا

    میں نے سمجھا تھا جسے پھول وہ پتھر نکلا

    وہ تو لگتا تھا ہمیں شہر کا پاگل کوئی

    غور سے جب اسے دیکھا تو پیمبر نکلا

    قیس ہمسایہ تھا میرا یہ مجھے یاد نہ تھا

    ڈھونڈتے ڈھونڈتے صحرا میں مرا گھر نکلا

    سر جھکایا تھا اسے جان کے اپنے سے بڑا

    وہ بھی افسوس مرے قد کے برابر نکلا

    میرے مالک مرے احساس کو لے لے مجھ سے

    میرا احساس تو میرے لئے خنجر نکلا

    تشنہ لب پیاس سے دم توڑ رہا تھا جس دم

    میری آنکھوں سے سمندر کا سمندر نکلا

    ایک لمحے میں پتہ چل گیا اپنا مجھ کو

    جب مرا سایہ مرے جسم سے بڑھ کر نکلا

    ہو گئے مجھ سے خفا شہر بدن کے اعضا

    میرا باغی مری بستی کا ہر اک گھر نکلا

    کس کو الزام دوں بربادئ دل کا میں عمرؔ

    میرا دشمن تو مرا خود ہی مقدر نکلا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے