بے وفا وعدہ شکن اور ستم گر نکلا
میں نے سمجھا تھا جسے پھول وہ پتھر نکلا
وہ تو لگتا تھا ہمیں شہر کا پاگل کوئی
غور سے جب اسے دیکھا تو پیمبر نکلا
قیس ہمسایہ تھا میرا یہ مجھے یاد نہ تھا
ڈھونڈتے ڈھونڈتے صحرا میں مرا گھر نکلا
سر جھکایا تھا اسے جان کے اپنے سے بڑا
وہ بھی افسوس مرے قد کے برابر نکلا
میرے مالک مرے احساس کو لے لے مجھ سے
میرا احساس تو میرے لئے خنجر نکلا
تشنہ لب پیاس سے دم توڑ رہا تھا جس دم
میری آنکھوں سے سمندر کا سمندر نکلا
ایک لمحے میں پتہ چل گیا اپنا مجھ کو
جب مرا سایہ مرے جسم سے بڑھ کر نکلا
ہو گئے مجھ سے خفا شہر بدن کے اعضا
میرا باغی مری بستی کا ہر اک گھر نکلا
کس کو الزام دوں بربادئ دل کا میں عمرؔ
میرا دشمن تو مرا خود ہی مقدر نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.