بے وفائی کا وہ دستور ہوئے بیٹھے ہیں
بے وفائی کا وہ دستور ہوئے بیٹھے ہیں
عشق میں ہم ہیں کہ بس چور ہوئے بیٹھے ہیں
ہم نے مانا تھا جنہیں شمس و قمر سے بڑھ کر
وقت آیا تو وہ بے نور ہوئے بیٹھے ہیں
دل کی دھڑکن میں جنہیں ہم نے بسا رکھا ہے
ہم سے وہ دور بہت دور ہوئے بیٹھے ہیں
اک نظر دیکھ لے اے جان تمنا ہم کو
ہم ترے عشق میں مسرور ہوئے بیٹھے ہیں
وہ نہ آئے جو شب وعدہ تو بھیجا ہے پیام
خط میں لکھا ہے کہ مجبور ہوئے بیٹھے ہیں
تھے جو سیرت میں کبھی سادگی کا آئینہ
آئنہ دیکھ کے مغرور ہوئے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.