بیزار پھر نہ ہوں گے کبھی زندگی سے ہم
بیزار پھر نہ ہوں گے کبھی زندگی سے ہم
ہو لیں ترے قریب جو خوش قسمتی سے ہم
اے کاش ہم بھی ہوتے کبھی اتنے خوش نصیب
غم بانٹتے کسی کا تو ہنستے کسی سے ہم
تم نے بلا لیا تو چلے آئے بزم میں
کب چاہتے تھے قرب حریفاں خوشی سے ہم
انجام طور آج بھی اپنی نظر میں ہے
غش کھا نہ جائیں آپ کی جلوہ گری سے ہم
جی چاہتا ہے راز دل گل تو کچھ کھلے
بلبل کی بات پوچھ لیں جا کر کلی سے ہم
ناز و نیاز عشوہ و غمازیاں نہ سیکھ
اے حسن کہہ رہے ہیں دل عاشقی سے ہم
شاداںؔ کی ہے صدا کی پلٹ آئے انقلاب
عاجز نہیں ہیں آج بھی فرماں دہی سے ہم
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 194)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.