بھاگتے سایوں کے پیچھے تا بہ کے دوڑا کریں
بھاگتے سایوں کے پیچھے تا بہ کے دوڑا کریں
زندگی تو ہی بتا کب تک ترا پیچھا کریں
روئے گل ہو چہرۂ مہتاب ہو یا حسن دوست
ہر چمکتی چیز کو کچھ دور سے دیکھا کریں
بے نیازی خود سراپا التجا بن جائے گی
آپ اپنی داستاں میں حسن تو پیدا کریں
دل کہ تھا خوش فہم آگاہ حقیقت ہو گیا
شکر بھیجیں یا تری بیداد کا شکوہ کریں
مغبچوں سے محتسب تک سیکڑوں دربار ہیں
ایک ساغر کے لیے کس کس کو ہم سجدہ کریں
تشنگی حد سے بڑھی ہے مشغلہ کوئی نہیں
شیشہ و ساغر نہ توڑیں بادہ کش تو کیا کریں
دوسروں پر تبصرہ فرمانے سے پہلے حفیظؔ
اپنے دامن کی طرف بھی اک نظر دیکھا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.