بھڑک جانے کی خواہش کچھ تو چنگاری میں رہتی ہے
بھڑک جانے کی خواہش کچھ تو چنگاری میں رہتی ہے
ہوا بھی اس کو شہہ دینے کی تیاری میں رہتی ہے
اسے معلوم ہے بچے بگڑ جاتے ہیں شوخی میں
مگر ماں ہے کہ بچوں کی طرف داری میں رہتی ہے
رقم کرتا ہے جو انسان تنہائی کے سائے میں
کہانی ہر کسی کے دل کی الماری میں رہتی ہے
وفا کے معنی و مطلب سے کل نا آشنا تھی جو
اب ایسی قوم بھی درس وفاداری میں رہتی ہے
پھر اس کے بعد مسلی جاتی ہے پائے حقارت سے
کلی کھلنے سے پہلے تک ہی پھلواری میں رہتی ہے
ستم ڈھاتا ہے دھرتی پر سمندر اور یہ دھرتی
ہمیشہ اس کو سہ لینے کی تیاری میں رہتی ہے
یہ کیسا وقت آیا ہے ہمارے سامنے اشرفؔ
پولس بھی آج کل چوروں کی سرداری میں رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.