بھڑک اٹھا ہے جو اب شعلہ و شرر کی طرح
بھڑک اٹھا ہے جو اب شعلہ و شرر کی طرح
خزاں رسیدہ مرا ذہن تھا شجر کی طرح
نہال زیست میں تنے لگے غموں کے ثمر
کہ سر خمیدہ ہیں ہم شاخ بارور کی طرح
حکایت لب و رخسار کا یہ وقت نہیں
کہ جل رہا ہے ہر اک ذہن دوپہر کی طرح
وہ بات عقل سے جو ربط ہی نہیں رکھتی
دلوں میں بیٹھ گئی حرف معتبر کی طرح
ہم اپنے ہی صدف لا شعور میں ہیں نہاں
کھلے صدف تو چمکنے لگیں گہر کی طرح
ہمارے جاتے ہی ابھرے گا آفتاب یہاں
شفق میں ڈوبیں گے ہم کوکب سحر کی طرح
امید فیض نہ رکھ منعموں سے اے کوثرؔ
چمن میں رہتے ہیں یہ شاخ بے ثمر کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.