بھلا بے خیالی میں کس طرح کوئی بوجھ غم کا اٹھا سکوں
بھلا بے خیالی میں کس طرح کوئی بوجھ غم کا اٹھا سکوں
تو کہے تو سینے میں جان من ترے غم کا تیر میں کھا سکوں
تو ہی میرے دل کے قریب ہے تو عزیز ہے مجھے جان سے
میں کہاں سے لاؤں وہ حوصلہ تجھے حال دل کا سنا سکوں
تجھے سوچ سوچ کے جان جاں ہوئی منتشر مری زندگی
نہ میں رو سکوں نہ میں ہنس سکوں نہ میں آ سکوں نہ میں جا سکوں
کہا اس نے ہاتھ کو چوم کر مرے درد و غم کا علاج کر
کہا میں تو خود ہوں مریض غم ترا بوجھ کیسے اٹھا سکوں
مرا پیرہن ہے پھٹا ہوا مرا دل ہے غم سے اٹا ہوا
یہاں کون ہے مرا ہم نشیں جسے درد اپنا سنا سکوں
وہ ندیمؔ تھا جو گزر گیا ترے عشق میں یوںہی سرگراں
دل نامراد مجھے بتا اسے کیسے ڈھونڈ کے لا سکوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.