بھلا ہو اس کا جو رستے میں مجھ کو ڈال گیا
بھلا ہو اس کا جو رستے میں مجھ کو ڈال گیا
زمانہ سنگ سمجھ کر مجھے اچھال گیا
شجر بھی زور سے جس کے زمین بوس ہوئے
وہی تو جھونکا ہوا کا مجھے سنبھال گیا
تڑپ رہی ہے نظر آج بھی اسی کے لئے
وہ ایک جلوہ جو دل کو مرے اجال گیا
مرے تڑپنے پہ اس کو مذاق سوجھا تھا
ہنسی ہنسی میں ہر اک بات میری ٹال گیا
شکایتیں تھیں فقط ان کے دور رہنے تک
وہ پاس آئے تو دل سے ہر اک ملال گیا
مری تباہی پہ سب کی لگی رہیں نظریں
کسی کا بھی نہ تمہاری طرف خیال گیا
تغیرات نے سب کچھ بدل دیا عارفؔ
زمانہ اک نئے سانچے میں ہم کو ڈھال گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.