بھلا کہاں کسے ممکن ہے یہ ادا ہر بار
بھلا کہاں کسے ممکن ہے یہ ادا ہر بار
چراغ رکھتا ہے لو پر دم ہوا ہر بار
تو اپنے ہاتھوں کی ٹھنڈک سے کر مجھے مانوس
تو میری آنکھوں پہ رکھ شعلۂ حنا ہر بار
کبھی تو میرے لہو کے نشاں بنیں گے پھول
میں غم کے دشت سے گزرا برہنہ پا ہر بار
یہ میری ذات سے نسبت ہوئی ہے اب کس کو
میں خود کو دیکھتا ہوں کیوں جدا جدا ہر بار
کبھی تو چمکے گا دل راس آئے گی دنیا
جہاں سے گزرا ہوں یہ سوچتا ہوا ہر بار
بچا کے رکھے سلامت نہ کوئی جاں اپنی
سنائی دیتی ہے بس اک یہی صدا ہر بار
وہ طورؔ کیوں مری باتوں پہ غصہ کرتا ہے
اکھرتا کیوں ہے اسے میرا پوچھنا ہر بار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.