بھلے آدمی کہیں باز آ ارے اس پری کے سہاگ سے
بھلے آدمی کہیں باز آ ارے اس پری کے سہاگ سے
کہ بنا ہوا ہو جو خاک سے اسے کیا مناسبت آگ سے
بہت اپنی تاک بلند تھی کوئی بیس گز کی کمند تھی
پر اچھال پھاندا وہ بند تھی ترے چوکیداروں کی جاگ سے
بہت آئے مہرے کڑے کڑے وہ جو منڈ جی تھے بڑے بڑے
ولے ایسے تو نہ نظر پڑے کہ جو صاف پاک ہوں لاگ سے
وہ سیاہ بخت جو رات کو ترے دام زلف میں پھنس گیا
اسے آ کے وہم و خیال کے لگے ڈسنے سیکڑوں ناگ سے
بھرا میں نے بندرابن میں جو ارے کشن ہوپ کا نعرہ تو
مہاراج ناچتے کودتے چلے آئے لٹ پٹی پاگ سے
لگے کہنے کھیم کُسل اسے جو علیؔ کے دھیان کے بیچ ہے
تورے دکھ دلدر جتی تھے گئے بھاگ آپ کے بھاگ سے
ہوئے عاشق ان کے ہیں مرد و زن یہ انوکھی ان کی بھی کچھ نہیں
کوئی تازہ آئے ہیں برہمن یہ جو کاشی اور پراگ سے
تجھے چاہتے نہیں ہم ہیں بس انہوں کو بھی تو تری ہوس
وہ جو بھکڑے بیر سے سو برس کے پرانے بوڑھے ہیں داگ سے
اے لو آئے آئے سوائے کچھ نہیں بات دھیان میں چڑھتی کچھ
کچھ اک ان فقیروں کی مجلسیں بھی تو ملتی جلتی ہیں بھاگ سے
مجھے کام ان کے جمال سے نہ تو ٹپّے سے نہ خیال سے
نہ تو وجد سے نہ تو حال سے نہ تو ناچ سے نہ تو راگ سے
یہ سعادت اس کو علیؔ نے دی جو وزیر اعظم ہند ہے
کہ بدولت اس کی جہان میں نہیں خوف بکری کو باگ سے
مجھے رحم آتا ہے ایسوں پر بسر اپنے کرتے ہیں وقت جو
کسی پھل سے یا کسی پھول سے کسی پات سے کسی ساگ سے
گتھی ان سروں ہی میں آ گئی مجھے اک عروس کے باس سے
ابھی انشاؔ اپنا ہو بس اگر تو لپٹ ہی جاؤں بہاگ سے
- Kulliyat-e-inshaallah khan insha
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.