بھلے کشتی سے دریا مختلف ہے
مگر کب ان کا رشتہ مختلف ہے
کہاں جائیں یہ آبادی کے مارے
کہ صحرا میں بھی اب کیا مختلف ہے
کہیں آ کر اکٹھا ہوں گے کیسے
جو سب کا سب سے رستہ مختلف ہے
سنواریں خود کو ہم آخر کہاں تک
ہر آئینے میں چہرہ مختلف ہے
کوئی کیسے سمجھ پائے گا ہم کو
نظر سے جب نظریہ مختلف ہے
تعجب ہے سمندر ہی میں رہ کر
سمندر سے جزیرہ مختلف ہے
جہاں سے دیکھتا تھا کوئی مجھ کو
ابھی بھی وہ دریچہ مختلف ہے
خدا نے انفرادیت وہ بخشی
ہے جو بھی ٹوٹا پھوٹا مختلف ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.