بھلی لگتی ہے ایسی بے بہا شے قدر دانوں پر
بھلی لگتی ہے ایسی بے بہا شے قدر دانوں پر
جوانی مفت میں برباد ہوتی ہے جوانوں پر
فلک تو بجلیوں کی تربیت کر ہی نہیں پاتا
زمیں زادے بھی پتھر پھینکتے ہیں آشیانوں پر
جہاں ہم ہیں وہاں ہونا نہ ہونا خوش گمانی ہے
خدا کی رحمتیں نازل ہوں ہم سے خوش گمانوں پر
دکانیں پھیل کر دیوار بن جاتی ہیں رستے میں
لگی رہتی ہیں لیکن رونقیں کیا کیا دکانوں پر
سوا نیزے پہ سورج آ بھی جائے ہم نہ بولیں گے
قیامت بے سبب ہی ٹوٹتی ہے خستہ جانوں پر
زباں کو کاٹ دیتے ہیں کہ دل کا حال کہتی ہے
یہ کیسا وقت نازک آ پڑا ہے ترجمانوں پر
کہستانی مہم ہو یا مسافت دشت و صحرا کی
پہنچ جاتے ہیں سارے راستے اپنے ٹھکانوں پر
اترتے ہی بلا جن میں الجھ کر بے اماں ہوگی
لگا رکھی ہیں ایسی سانگیاں ہم نے مچانوں پر
یہ کیا شاہینؔ ہر صورت مجسم ہو کے رہ جائے
کبھی تو آگ برسے سال دیدہ سرد خانوں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.