بھنور کشتی ڈبوتا ہے سمندر کچھ نہیں کہتا
بھنور کشتی ڈبوتا ہے سمندر کچھ نہیں کہتا
وہ ہونے دیتا ہے سب کچھ مقدر کچھ نہیں کہتا
لبوں کو مصلحت سے بند ہی رکھتا ہے یہ ظالم
ادھر جلتے ہیں گھر اور میرا رہبر کچھ نہیں کہتا
گداگر چار پیسے پا کے اونچا بولتا ہے اب
زر و دینار رکھ کر بھی تونگر کچھ نہیں کہتا
ثمر تک ہاتھ نہ پہنچے تو بونا خوب روتا ہے
پھلوں کا دان کرتا ہے قد آور کچھ نہیں کہتا
ہتھیلی بولتی ہے یا بتا دیتی ہے پیشانی
ستارے بولتے ہیں سب مقدر کچھ نہیں کہتا
نسیمؔ اک معجزہ ہے سرور عالم کا دنیا میں
علی لیٹے ہوئے ہیں اور بستر کچھ نہیں کہتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.