بھر گئی فرقہ پرستوں سے یہ دنیا کیسے
بھر گئی فرقہ پرستوں سے یہ دنیا کیسے
رام رحمان میں ہونے لگا جھگڑا کیسے
ہیر پر کچھ نہیں تیشے پہ سوال اٹھے گا
عشق میں مر گیا رانجھا کوئی پیاسا کیسے
میرے بھائی نے جلا ڈالا ہے اب کے مجھ کو
چاہ کنعاں سے مرا نکلے گا کپڑا کیسے
خود سے اک عمر لگی رشتہ بنانے میں مجھے
لوگ انجانوں سے کر لیتے ہیں رشتہ کیسے
ہم نے کشتی کو سمندر میں اتارا ہی نہیں
ہم کو طوفاں میں نظر آئے جزیرہ کیسے
ذمہ داری کا کوئی بوجھ اٹھایا بھی نہیں
وقت سے پہلے ہی ہونے لگا بوڑھا کیسے
عمر بھر میں نے گلابوں کی تجارت کی ہے
پڑ گیا ہے یہ مرے ہاتھ میں چھالا کیسے
اک پیمبر کی طرف دار ہے مانا بستی
بت یہاں بکتا ہے آذر کا تراشا کیسے
ہر قدم پر یہ سنبھالے ہے انا کو میری
پھاڑ کر پھینک دوں غربت کا لبادہ کیسے
زہر غم ہم نے زمانے کا پیا ہے برسوں
تن بدن آپ کا ہونے لگا نیلا کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.