بھر جانے دو ذرا مرا ظرف جگر ابھی
بھر جانے دو ذرا مرا ظرف جگر ابھی
زندان کا نہ کھولنا تم آ کے در ابھی
اتری ہے پات پات پہ پاگل رتوں کی دھوپ
چندھیا رہی ہے اس لیے میری نظر ابھی
مدت ہوئی ہے آتش دل کو بجھے ہوئے
سانسوں پہ ہے مگر وہ دھویں کا اثر ابھی
اٹھنے کو رنج و غم کے بگولے ہیں دھوپ میں
صحرائے چشم میں نہ بنا رہ گزر ابھی
اک لاج ہی نہیں یہ وفا کو خراج ہے
بدلی میں چپ رہا ہے بھلا کیوں قمر ابھی
یعنی یہ مضطرب سی نظر بے سبب نہیں
خط لے کے آ رہا ہے کوئی نامہ بر ابھی
عادلؔ ابھی تو آیا نکل کر ہے چاہ سے
رستے پہ الجھنوں کے نہیں پاؤں دھر ابھی
- کتاب : Inpage File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.