بھر کے دامن میں ترا رنج تری یاد سمیت
بھر کے دامن میں ترا رنج تری یاد سمیت
لوٹ جائیں گے اسی گریۂ بیداد سمیت
جیسے ہم کار جہاں کے لئے موزوں ہی نہ ہوں
ہم کو لوٹا دیا جاتا رہا اسناد سمیت
لوگ چوپال میں بیٹھے تھے مگر ساکت تھے
ہم بھی خاموش رہے زخم کی روداد سمیت
جوتشی کوئی الٹ پھیر کا حل ہے کہ نہیں
سب ستارے ہیں نحوست بھرے اعداد سمیت
میں نے ہی بھوک کو خیرات پہ برتر رکھا
لوگ آئے تھے مری سمت بھی امداد سمیت
میں تو جو دیکھ رہی ہوں وہی بولوں گی سدا
قید کر دیجئے مجھ کو لب آزاد سمیت
میں نے کس جبر میں کاٹی ہے یہ پسماندہ حیات
مجھ کو کوئی بھی نہ سمجھا مری اولاد سمیت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.