بھر تو دے موت ذرا عمر کے پیمانے کو
بھر تو دے موت ذرا عمر کے پیمانے کو
وقت لکھے گا لہو سے مرے افسانے کو
دشمن جاں ہی سہی راہبر منزل نہ سہی
روشنی موت دکھاتی رہی پروانے کو
غم غلط ہوتے تھے میخانے میں کل کی ہے یہ بات
موج غم آج بہا لے گئی میخانے کو
دست ہمت کی ہے توہین دعا کیا کرتا
عار سمجھا کیا تقدیر بدلوانے کو
پاؤں سے ان کے نکلتے ہوئے دیکھی ہے زمیں
ہاتھ سے رکھ بھی نہ پائے تھے جو پیمانے کو
راہ تدبیر میں حائل ہو تو کعبہ ڈھا دیں
آج سینے سے لگائے ہیں جو بت خانے کو
کوشش ضبط نے چہرے کی بدل دی رنگت
کس نے روکا تھا ستم کر کے تڑپ جانے کو
اب یہ قسمت کہ رہوں ذوق عمل سے محروم
سر پہ آنکھوں پہ رکھا آپ کے فرمانے کو
کچھ جنوں نے بھی تماشائے خبر دیکھ لیا
کتنے دیوانے بنے دیکھ کے دیوانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.