Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھر تو دے موت ذرا عمر کے پیمانے کو

نجم آفندی

بھر تو دے موت ذرا عمر کے پیمانے کو

نجم آفندی

MORE BYنجم آفندی

    بھر تو دے موت ذرا عمر کے پیمانے کو

    وقت لکھے گا لہو سے مرے افسانے کو

    دشمن جاں ہی سہی راہبر منزل نہ سہی

    روشنی موت دکھاتی رہی پروانے کو

    غم غلط ہوتے تھے میخانے میں کل کی ہے یہ بات

    موج غم آج بہا لے گئی میخانے کو

    دست ہمت کی ہے توہین دعا کیا کرتا

    عار سمجھا کیا تقدیر بدلوانے کو

    پاؤں سے ان کے نکلتے ہوئے دیکھی ہے زمیں

    ہاتھ سے رکھ بھی نہ پائے تھے جو پیمانے کو

    راہ تدبیر میں حائل ہو تو کعبہ ڈھا دیں

    آج سینے سے لگائے ہیں جو بت خانے کو

    کوشش ضبط نے چہرے کی بدل دی رنگت

    کس نے روکا تھا ستم کر کے تڑپ جانے کو

    اب یہ قسمت کہ رہوں ذوق عمل سے محروم

    سر پہ آنکھوں پہ رکھا آپ کے فرمانے کو

    کچھ جنوں نے بھی تماشائے خبر دیکھ لیا

    کتنے دیوانے بنے دیکھ کے دیوانے کو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے