بھرم کھلنے نہ پائے بندگی کا
بھرم کھلنے نہ پائے بندگی کا
وہ ماتم کر رہے ہیں زندگی کا
تعجب ہے خلوص دوستاں پر
نہیں غم دشمنوں کی دشمنی کا
بھڑک اٹھتی ہے دل میں آتش غم
خیال آتا ہے جب ان کی گلی کا
ابھی ہے بند آنکھ انسانیت کی
ابھی دم گھٹ رہا ہے آدمی کا
تمہاری یاد نے کی رہنمائی
خیال آیا مجھے جب بے خودی کا
لگی دل کی ہو الفاظ و بیاں میں
یہی ایک خاص فن ہے شاعری کا
وہی دشمن بنے بیٹھے ہیں میکشؔ
جو دم بھرتے تھے اپنی دوستی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.