بھرے ہیں آنکھوں میں آنسو میں رو نہیں سکتی
بھرے ہیں آنکھوں میں آنسو میں رو نہیں سکتی
کہ آنسوؤں سے کوئی زخم دھو نہیں سکتی
میں جیتے جی نہیں چھوڑوں گی ہاتھ سے دامن
تجھ ایسا گوہر نایاب کھو نہیں سکتی
قدم قدم پہ وہ پتھر بچھا رہا ہے تو کیا
میں اس کی راہ میں کانٹے تو بو نہیں سکتی
تقاضا کیا ہے مسیحائی کا سمجھتی ہوں
کسی کے دل میں بھی نشتر چبھو نہیں سکتی
کنارا دور سہی ناخدا ہے میرا خدا
کوئی بھی موج سفینہ ڈبو نہیں سکتی
تو آشنا نہیں تہذیب عشق سے شاید
میں اپنا عہد وفا توڑ تو نہیں سکتی
نگاہ در پہ لگی رہتی ہے مری زہرہؔ
گھر آ نہ جائیں وہ جب تک میں سو نہیں سکتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.