بھرے جہاں میں کوئی رازدار بھی نہ ملا
بھرے جہاں میں کوئی رازدار بھی نہ ملا
قرار ڈھونڈنے نکلے قرار بھی نہ ملا
یہ میری سوختہ بختی نہیں تو پھر کیا ہے
وہ پھول لائے تو میرا مزار بھی نہ ملا
نہ جانے کیسی کرامت تھی دست ساقی میں
بہ قید ہوش کوئی ہوشیار بھی نہ ملا
چمن چمن میں اداسی کا بول بالا ہے
بہار کیسی نشان بہار بھی نہ ملا
بہت تھے عیش کے لمحوں میں جاں نثار اپنے
پڑا جو وقت کوئی غم گسار بھی نہ ملا
میں اپنے گاؤں میں رہ کر بھی اجنبی ہی رہا
مجھے تو اپنوں سے تھوڑا سا پیار بھی نہ ملا
خراب ہی رہی قسمت خزاں نصیبوں کی
بہار آئی تو لطف بہار بھی نہ ملا
ہنسی تو اپنا مقدر نہ تھی مگر کوثرؔ
ہمیں تو رونے پہ کچھ اختیار بھی نہ ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.