بھرے جو زخم تو داغوں سے کیوں الجھیں؟
بھرے جو زخم تو داغوں سے کیوں الجھیں؟
گئی جو بیت ان باتوں سے کیوں الجھیں؟
اٹھا کر طاق پہ رکھ دیں سبھی یادیں
نہیں جو تو تری یادوں سے کیوں الجھیں؟
خدا موجود ہے جو ہر جگہ تو پھر
عقیدت کیش بت خانوں سے کیوں الجھیں؟
یہ مانا تھی بڑی کالی شب فرقت
سحر جب ہو گئی راتوں سے کیوں الجھیں؟
ہوائیں جو گلوں سے کھیلتی تھیں کل
مرے محبوب کی زلفوں سے کیوں الجھیں؟
اسی کارن نہیں رویا ترے آگے
مرے آنسو تری پلکوں سے کیوں الجھیں؟
ندی یہ سوچ کر چپ چاپ بہتی ہے
صدائیں اس کی ویرانوں سے کیوں الجھیں؟
انہیں کیا واسطہ آلوکؔ جی غم سے
گلوں کے آشنا خاروں سے کیوں الجھیں؟
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.