بھرے پڑے ہیں مری آنکھ میں عذاب کے زخم
بھرے پڑے ہیں مری آنکھ میں عذاب کے زخم
کہیں پہ نیند کی چوٹیں کہیں پہ خواب کے زخم
عجیب دشت تھا جس میں سجے تھے خواب کے زخم
کھلی جو آنکھ تو دل پر ملے عذاب کے زخم
دکھے ہیں تم کو جو دست ورق پہ کالے نشاں
انہیں کو کہتی ہے حساسيت کتاب کے زخم
بجھی سی دھوپ کی آنکھیں ڈھلا ہوا چہرہ
یہی تو صاف بتاتے ہیں آفتاب کے زخم
یہ کون آیا گیا ہے یہاں شب معراج
مٹا گیا جو کف پا سے ماہتاب کے زخم
بہت سے پیاسے سر نہر آ کے لوٹ گئے
کسی بھی شخص نے دیکھے نہیں حباب کے زخم
لپٹ کے کرتی ہے شبنم علاج زخم یہاں
مگر مہکتے ہیں ہر دن کسی گلاب کے زخم
بچھا ہے آنکھوں میں شاربؔ کے نیند کا بستر
قیام کرتے ہیں آ کر یہاں پہ خواب کے زخم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.