بھرے سفر میں گھڑی بھر کا آشنا نہ ملا
بھرے سفر میں گھڑی بھر کا آشنا نہ ملا
شدید پیاس میں صحرا سراب سا نہ ملا
گزر گئے تو ہزاروں نشاں تھے پہلے سے
پلٹ کے آئے تو اپنا ہی نقش پا نہ ملا
کبھی جو دھوپ تو پیکر پگھل گئے سارے
کوئی بھی نقش مجھے میرے خواب سا نہ ملا
رکے ہوئے سبھی آنسو چھلک گئے لیکن
وہ شخص پھر بھی نگاہوں سے بولتا نہ ملا
ٹھہر گئی تھی مرے پاس چاندنی کہ اسے
تمہارے شہر میں کوئی بھی جاگتا نہ ملا
ہوا کے ساتھ ہی آواز لوٹ آئی ہے
خلا میں پھرتی رہی کوئی ہم نوا نہ ملا
چلا تو میری نظر میں ہزار راہیں تھیں
بھٹک گیا تو مجھے گھر کا راستہ نہ ملا
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 273)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau ( 39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.