بھرے زخم پھر تازہ دم دیکھتے ہیں
عجب دوستوں کے کرم دیکھتے ہیں
کوئی لشکر فاتحیں جا رہا ہے
فضاؤں میں اونچے علم دیکھتے ہیں
خیال صنم بھی جمال صنم ہے
اب اس طور روئے صنم دیکھتے ہیں
بنی قتل گاہیں یہ گلیاں یہ کوچے
عجب موت کا رقص ہم دیکھتے ہیں
کہیں پل رہے ہیں امیروں کے کتے
کہیں مفلسی کے ستم دیکھتے ہیں
اتر کر فلک سے ستارے بھی شافیؔ
تری زلف کا پیچ و خم دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.