بھری محفل میں قصہ درد کا کیسے سناؤں گی
بھری محفل میں قصہ درد کا کیسے سناؤں گی
بہت روئی ہیں یہ آنکھیں نظر کیسے ملاؤں گی
تو سوچوں کی زمیں کے راستے تبدیل کر بیٹھا
میں عجلت میں نشان بندگی کیسے مٹاؤں گی
مری اس درد کی دنیا پہ مت کر سنگ باری تو
بھلا میں بے بسی کے زخم اب کیسے چھپاؤں گی
وہ ٹوٹا آئنہ دل کا تو میں نے روک لیں سانسیں
اٹھے گی درد سینے میں تو پھر کیسے بتاؤں گی
جدائی کی خلش پائی ملا مجھ کو وصال غم
انا کی جنگ جیتی بھی وفا کیسے نبھاؤں گی
چلے ہیں قافلے یادوں کے ویرانوں کی بستی میں
بنا تھا ہم سفر تو بھی تجھے کیسے بھلاؤں گی
بڑھیں ہیں وحشتیں موسم کی ایسے روگ بھی پالے
بہار آرزو کرنے دوبارہ کیسے آؤں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.