بھرنے کو جو دامن کوئی پھولوں سے چلا ہو
بھرنے کو جو دامن کوئی پھولوں سے چلا ہو
کیا جانئے اس شخص کا کیا حال ہوا ہو
ٹوٹے ہوئے کچھ خواب تھے پیوستۂ تقدیر
کردار میں ان کا کوئی ریزہ نہ چبھا ہو
ایسا بھی ہوا ہے کبھی اس دہر میں لا کر
انسان کی قسمت کو خدا بھول گیا ہو
جس آنکھ نے اس حال کو پہنچایا ہو کیا خوب
یہ حال اسی آنکھ سے دیکھا نہ گیا ہو
کس طرح پھر آمادگیٔ قلب سے ملیے
دکھتے ہوئے احساس کا جب زخم ہرا ہو
بے ربطیٔ انفاس کے دوران تری یاد
یوں جیسے مسیحا کوئی رستے میں ملا ہو
اک بار نسیمؔ ایسی کوئی کیجئے خواہش
جو شوق کے ناکردہ گناہوں کی سزا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.