Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھروسہ ہر کسی کا کھو چکے ہیں

شمشاد شاد

بھروسہ ہر کسی کا کھو چکے ہیں

شمشاد شاد

MORE BYشمشاد شاد

    بھروسہ ہر کسی کا کھو چکے ہیں

    سر بازار رسوا ہو چکے ہو چکے ہیں

    غلامی کر رہے ہیں خواہشوں کی

    دلوں کی حکمرانی کھو چکے ہیں

    توقع ہے محبت کے ثمر کی

    اگرچہ فصل نفرت بو چکے ہیں

    نہ رکھ ان سے مدد کی آس کوئی

    ضمیر ان سب کے مردہ ہو چکے ہیں

    بھلا باہر سے کیسے صاف ہوں گے

    یہ جب اندر سے میلے ہو چکے ہیں

    صداقت بھائی چارہ پیار اخوت

    یہ سب ماضی کے قصے ہو چکے ہیں

    جہاں پر کفر حاوی ہو رہا ہے

    یہ لگتا ہے مسلماں سو چکے ہیں

    نجات اب تو ملے رنج و الم سے

    دکھوں کا بوجھ کافی ڈھو چکے ہیں

    جو موت آئے تو راحت ہو میسر

    پریشاں زندگی سے ہو چکے ہیں

    مگر وہ سنگ دل اب تک نہ پگھلا

    کئی بار اس کے آگے رو چکے ہیں

    نتیجے میں ہم اپنی غفلتوں کے

    وقار اے شادؔ اپنا کھو چکے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے