بھروسہ پھولوں کا کانٹوں کا اعتبار نہیں
بھروسہ پھولوں کا کانٹوں کا اعتبار نہیں
تعینات کے خاکے ہیں یہ بہار نہیں
میں کیسے آپ کے وعدے کا اعتبار کروں
حضور جب مجھے خود اپنا اعتبار نہیں
مرے شعور محبت کی جس سے ذلت ہو
خدا کے فضل سے ایسا مرا شعار نہیں
وہ بت کدہ ہو کہ کعبہ ہو یا کہ مے خانہ
کسی جگہ بھی محبت سے مجھ کو عار نہیں
اٹھانی پڑتی ہے ذلت قدم قدم پہ اسے
جہاں میں جس کا صداقت اگر شعار نہیں
وہ پھول خار ہے جو گر گیا نظر سے تری
وہ خار گل ہے جو نظروں میں تیری خار نہیں
کسی کی ساقی کے قدموں پہ ہے جبین نیاز
کسی کو ساقی پہ خود اپنے اعتبار نہیں
تو اپنی آنکھوں سے ساقی پلا کے بے خود کر
پیوں میں جام سے ایسا تو بادہ خوار نہیں
گناہ گاروں پہ ہے جب کہ رحمتوں کا نزول
کہوں میں کیسے پھر اکملؔ گناہ گار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.