Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھروسہ ان کے وعدے پر نہ اے دل اک ذرا کرنا

ریاض حسن خاں خیال

بھروسہ ان کے وعدے پر نہ اے دل اک ذرا کرنا

ریاض حسن خاں خیال

MORE BYریاض حسن خاں خیال

    بھروسہ ان کے وعدے پر نہ اے دل اک ذرا کرنا

    کہ وعدہ سہل ہے مشکل ہے وعدے کا وفا کرنا

    جو تم شکوؤں سے ڈرتے ہو مجھی پر اب جفا کرنا

    رقیبوں کی طرح مجھ کو نہیں آتا گلہ کرنا

    چڑھی ہے تیوری ابرو پہ بل ہے ہاتھ میں خنجر

    یہ کیا نقشہ ہے کیا سامان ہے ہے آج کیا کرنا

    اٹھاؤ سر ادھر دیکھو ملیں آنکھیں نہ شرماؤ

    یہ خلوت ہے یہاں کیا شرم محفل میں حیا کرنا

    تمہیں آسان ہے بیگانہ ہونا آشنا ہو کر

    ہمیں دشوار ہے نا آشنا کا آشنا کرنا

    کہا جب شمع رو وہ بولے اچھی قدردانی کی

    ہمارا کام ہے کیا روتے رہنا یا جلا کرنا

    بتوں کی بندگی ہر وقت مجھ پر فرض اے زاہد

    تجھے کل پانچ وقتوں میں نمازوں کا ادا کرنا

    ندامت رنجش بے وجہ کی دیکھی نہیں جاتی

    اب اقرار خطا کرنا ہے ان سے اور کیا کرنا

    حسینوں کو جہاں ضد آئی پھر مشکل سے ملتے ہیں

    سمجھ کر اے دل بیتاب عرض مدعا کرنا

    وہ کہتے ہیں وفا کی التجا بھی بے وفائی ہے

    سوال رحم کرنا بھی ہے در پردہ گلہ کرنا

    ہے اپنا امتحاں لینا انہیں آئے جو تربت پر

    خرام ناز سے مقصود ہے محشر بپا کرنا

    ابھی ہے دور کی صاحب سلامت گفتگو کیسی

    کچھ آساں ہے کسی نا آشنا کا آشنا کرنا

    رقیبوں کا لیا جب امتحاں مجھ سے یہ فرمایا

    وفادار ایک تو ہے ختم ہے تجھ پر وفا کرنا

    الجھ پڑتے ہیں آہوں پر بگڑ جاتے ہیں شیون پر

    وہ کہتے ہیں یہ شور حشر محشر میں بپا کرنا

    ہوئے جامے سے باہر تو نگاہ شوق کھل کھیلی

    مجھے اب فرض ٹھہرا چھیڑ کر تم کو خفا کرنا

    کہا ہے جس طرح میں نے قسم ہے تجھ کو اے قاصد

    پیام شوق کو میرے یوں ہیں جا کر ادا کرنا

    سفارش جب کرے کوئی تو میرے نام سے نفرت

    شکایت کا جو دفتر ہو اسے پہروں سنا کرنا

    خیالؔ اتنی شکایت کیا بتوں کی بے نیازی کی

    رہا ایماں سلامت چاہئے شکر خدا کرنا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے