بھروسہ ان کے وعدے پر نہ اے دل اک ذرا کرنا
بھروسہ ان کے وعدے پر نہ اے دل اک ذرا کرنا
کہ وعدہ سہل ہے مشکل ہے وعدے کا وفا کرنا
جو تم شکوؤں سے ڈرتے ہو مجھی پر اب جفا کرنا
رقیبوں کی طرح مجھ کو نہیں آتا گلہ کرنا
چڑھی ہے تیوری ابرو پہ بل ہے ہاتھ میں خنجر
یہ کیا نقشہ ہے کیا سامان ہے ہے آج کیا کرنا
اٹھاؤ سر ادھر دیکھو ملیں آنکھیں نہ شرماؤ
یہ خلوت ہے یہاں کیا شرم محفل میں حیا کرنا
تمہیں آسان ہے بیگانہ ہونا آشنا ہو کر
ہمیں دشوار ہے نا آشنا کا آشنا کرنا
کہا جب شمع رو وہ بولے اچھی قدردانی کی
ہمارا کام ہے کیا روتے رہنا یا جلا کرنا
بتوں کی بندگی ہر وقت مجھ پر فرض اے زاہد
تجھے کل پانچ وقتوں میں نمازوں کا ادا کرنا
ندامت رنجش بے وجہ کی دیکھی نہیں جاتی
اب اقرار خطا کرنا ہے ان سے اور کیا کرنا
حسینوں کو جہاں ضد آئی پھر مشکل سے ملتے ہیں
سمجھ کر اے دل بیتاب عرض مدعا کرنا
وہ کہتے ہیں وفا کی التجا بھی بے وفائی ہے
سوال رحم کرنا بھی ہے در پردہ گلہ کرنا
ہے اپنا امتحاں لینا انہیں آئے جو تربت پر
خرام ناز سے مقصود ہے محشر بپا کرنا
ابھی ہے دور کی صاحب سلامت گفتگو کیسی
کچھ آساں ہے کسی نا آشنا کا آشنا کرنا
رقیبوں کا لیا جب امتحاں مجھ سے یہ فرمایا
وفادار ایک تو ہے ختم ہے تجھ پر وفا کرنا
الجھ پڑتے ہیں آہوں پر بگڑ جاتے ہیں شیون پر
وہ کہتے ہیں یہ شور حشر محشر میں بپا کرنا
ہوئے جامے سے باہر تو نگاہ شوق کھل کھیلی
مجھے اب فرض ٹھہرا چھیڑ کر تم کو خفا کرنا
کہا ہے جس طرح میں نے قسم ہے تجھ کو اے قاصد
پیام شوق کو میرے یوں ہیں جا کر ادا کرنا
سفارش جب کرے کوئی تو میرے نام سے نفرت
شکایت کا جو دفتر ہو اسے پہروں سنا کرنا
خیالؔ اتنی شکایت کیا بتوں کی بے نیازی کی
رہا ایماں سلامت چاہئے شکر خدا کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.