بھٹک کے راہ سے ہم سب کو آزما آئے
بھٹک کے راہ سے ہم سب کو آزما آئے
فریب دے گئے جتنے بھی رہنما آئے
ہم ان کو حال دل زار بھی سنا آئے
کمال جرات اظہار بھی دکھا آئے
کریں تو کس سے کریں ذکر خانہ ویرانی
کہ ہم تو آگ نشیمن کو خود لگا آئے
خیال وصل میں رہتے ہیں رات بھر بیدار
تمہارے ہجر کے ماروں کو نیند کیا آئے
رہین عیش و طرب ہیں جو روز و شب ان کو
پسند کیسے مرے غم کا ماجرا آئے
کبھی ہمیں بھی میسر ہو روٹھنا ان سے
کبھی ہمارے بھی دل میں یہ حوصلہ آئے
ہر اک سے پوچھتے ہیں حال کرشن موہنؔ کا
جسے ادائے ستم سے وہ خود مٹا آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.