بھٹک رہا ہوں من میں تیری آس لیے
بھٹک رہا ہوں من میں تیری آس لیے
کتنے سندر سپنوں کا بن باس لیے
تجھ بن منوا جل درشن کو ترسے ہے
سات سمندر خشک لبوں کے پاس لیے
چاٹ رہا ہوں برسوں سے اپنا ہی لہو
پل دو پل کی راحت کا وشواس لیے
سونا سا ڈھلکا کے افق میں ڈوب گیا
گھائل پنچھی خون میں لتھڑی آس لیے
اوروں کو سیراب کرے ہے میرا وجود
اپنے اندر جنم جنم کی پیاس لیے
دل پر ابھرا ایک انوکھا گھاؤ عتیقؔ
کتنے پرانے زخموں کی بو باس لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.